Wednesday, September 1, 2021

Naat Shareef صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ واٰلہٖ وَسَلَّمْ




اعلیٰ حضرت امام احمد رضا نے چار زبانوں عربی فارسی اُردو ہندی میں یہ نعت لکھی جس کی مثال نہیں ملتی...


لَم یَاتِ نَظیرُکَ فِی نَظَر مثل تو نہ شد پیدا جانا.
جگ راج کو تاج تورے سر سوہے تجھ کو شہ دوسرا جانا.
آپ (صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم) کی مثل کسی آنکھ نے نہیں دیکھا.
نہ ہی آپ (صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم) جیسا کوئی پیدا ہوا.
سارے جہان کا تاج آپ (صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم) کے سر پر سجا ہے. اور آپ ہی دونوں جہانوں کے سردار ہیں.
اَلبحرُ عَلاَوالموَجُ طغےٰ من بیکس و طوفاں ہوشربا.
منجدہار میں ہوں بگڑی ہے ہواموری نیا پار لگا جانا.
دریا کا پانی اونچا ہے اور موجیں سرکشی پر ہیں میں بے سروسامان ہوں اور طوفان ہوش اُڑانے والا ہے.
بھنورمیں پھنس گیا ہوں ہوا بھی مخلالف سمت ہے آپ (صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم) میری کشتی کو پار لگا دیں.
یَا شَمسُ نَظَرتِ اِلیٰ لیَلیِ چو بطیبہ رسی عرضے بکنی.
توری جوت کی جھلجھل جگ میں رچی مری شب نے نہ دن ہونا جانا.
اے سورج میری اندھیری رات کو دیکھ تو جب طیبہ پہنچے تو میری عرض پیش کرنا.
کہ آپ (صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم) کی روشنی سے سارا جہان منور ہو گیا مگر میری شب ختم ہو کر دن نہ بنی.
لَکَ بَدر فِی الوجہِ الاجَمل خط ہالہ مہ زلف ابر اجل.
تورے چندن چندر پروکنڈل رحمت کی بھرن برسا جانا.
آپ (صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم) کا چہرہ چودھویں کے چاند سے بڑھ کر ہے.
آپ (صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم) کی زلف گویا چاند کے گرد ہالہ (پوش) ہے.
آپ (صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم) کے صندل جیسے چہرہ پر زلف کا بادل ہے اب رحمت کی بارش برسا ہی دیں.
انا فِی عَطَش وّسَخَاک اَتَم اے گیسوئے پاک اے ابرِ کرم.
برسن ہارے رم جھم رم جھم دو بوند ادھر بھی گرا جانا.
میں پیاسا ہوں اور آپ (صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم) کی سخاوت کامل ہے،اے زلف پاک اے رحمت کے بادل برسنے والی بارش کی ہلکی ہلکی دو بوندیں مجھ پر بھی گرا جا.
یَا قاَفِلَتیِ زِیدَی اَجَلَک رحمے برحسرت تشنہ لبک.
مورا جیرا لرجے درک درک طیبہ سے ابھی نہ سنا جانا.
اے قافلہ والوں اپنے ٹھہرنے کی مدت زیادہ کرو میں ابھی حسرت زدہ پیاسا ہوں.
میرا دل طیبہ سے جانے کی صدا سن کر گھبرا کر تیز تیز ڈھڑک رہا ہے.
وَاھا لسُویعات ذَھَبت آں عہد حضور بار گہت.
جب یاد آوت موہے کر نہ پرت دردا وہ مدینہ کا جانا.
افسوس آپ (صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم) کی بارگاہ میں حضوری کی گھڑیاں تیزی سے گزر گئی. مجھے وہ زمانہ یاد آتا ہے جب میں سفر کی تکالیف کی پرواہ کئے بغیر مدنیہ آ رہا تھا.
اَلقلبُ شَح وّالھمُّ شجوُں دل زار چناں جاں زیر چنوں.
پت اپنی بپت میں کاسے کہوں مورا کون ہے تیرے سوا جانا.
دل زخمی اور پریشانیاں اندازے سے زیادہ ہیں ، دل فریادی اور چاں کمزور ہے.
میرے آقا (صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم) میں اپنی پریشانیاں کس سے کہوں.
میری جان آپ (صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم) کے سوا کون ہے جو میری سنے.
اَلروح فداک فزد حرقا یک شعلہ دگر برزن عشقا.
مورا تن من دھن سب پھونک دیا یہ جان بھی پیارے جلا جانا.
میری جان آپ (صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم) پر فدا ہے،عشق کی چنگاری سے مزید بڑھا دیں.
میرا جسم دل اور سامان سب کچھ نچھاور ہو گیا اب اس جان کو بھی جلا دیں.
بس خامہ خام نوائے رضا نہ یہ طرز میری نہ یہ رنگ مرا.
ارشاد احبا ناطق تھا ناچار اس راہ پڑا جانا.
رضا کی شاعری نا تجربہ کاراور قلم کمزور ہے ، میرا طور طریقہ اور انداز ایسا نہیں ہے.
دوستوں کے اصرار پر میں نے اس طرح کی راہ اختیار کی یعنی چار زبانوں میں شاعری کی.
اعلی حضرت احمد رضا خاں بريلوى صاحب (رح)

صلی اللہ علیہ والہ وسلم

No comments:

Post a Comment