Friday, September 24, 2021

Durood e Mustaghaas



میں یونہی معمول کی پوسٹس لکھ رہا تھا، اور کچھ ایسا ہی بے سود سا پڑھ رہا تھا، کہ خیال آیا کوئی درود شریف ہی پڑھ لوں، ایک دم سے طبیعت مائل ہو گئی، ایک ڈاؤنلوڈ کیا ہوا درود شریف کھولا، تو وہ درود مستغاث نکلا، لیکن وہ والا جو میں نے پہلے نہیں پڑھا تھا کبھی، پیر سید محبوب علی شاہ کا مرتب کیا ہوا، 
لکھا تو یہی ہوا تھا، کہ قبلہ رو ہو کر بیٹھوں، باوضو ہو کر پڑھوں، 
لیکن میں نے کہیں پڑھا ہوا تھا، کہ درود شریف بے وضو بھی پڑھو تو قبول ہوتا ہے، 
میں نے اس اندیشے سے کہ کہیں وضو کرنے، اور قبلہ رو ہو کر بیٹھنے میں، یہ دھیان اور احساس ہی زائل نہ ہو جائیں، یہ شوق اور خواہش ہی نہ ختم ہو جائیں، جو اس وقت پیدا ہوئی ہوئی ہیں، بہتر ہے، اسی طرح پڑھ لوں، شمال کی طرف رخ کیے کیے، جیسے بیٹھا ہوا ہوں،  
اور وہی ہوا، میں جوں جوں آگے پڑھتا جاتا، میرا دل متوجہ ہوتا جاتا، 
الحمد للہ الذی زین النبیین بحبیبہ المصطفی، و من علی المومنین بنبیہ المجتبیٰ، 
کیسے خوبصورت الفاظ ہیں، دل کھل سا اٹھتا ہے، 
سانسیں مہکنے لگتی ہیں، 
کیسے خوبصورت اوصاف بیان کیے ہیں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے، کیسے خوبصورت القابات لکھے ہیں۔
شفیع اللہ، فاتح اللہ، مطیب اللہ، طاہر اللہ، مطہر اللہ،  
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے اسمائے مبارکہ کے ذریعے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا اللہ تعالیٰ کا ہاں مرتبہ و مقام، شائد اس سے خوبصورت طریقے سے بیان نہ فرمایا ہو کسی نے۔ 
میں درود مستغاث پڑھتا جاتا، اور دنیا سے ماورا ہوتا جاتا۔ کچھ دیر بعد مجھے یاد ہی نہ رہا میں کہاں بیٹھا ہوں اور کیا کر رہا ہوں۔ 
اس درود پاک کے الفاظ میں جو درد کی کیفیت ہے، وہ ایک وقت آتا ہے جب اتنا گھیر لیتی ہے ہمارے دل و دماغ کو، کہ ہماری آواز بھرا جاتی ہے، اور ہم پر ایک رقت سی طاری ہو جاتی ہے۔ وہی اصل چیز ہے۔ وہ کیفیت ہمارے باطن کو اس طرح سے صاف کر دیتی ہے، جیسے دھو مانج کر برتن صاف کر دیے جاتے ہیں چکنائی اور کالک سے۔ 
اس درود پاک کو طیبہ، طاہرہ، عفیفہ، ام المومنین، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اور ظاہر ہے ایسے روحانیت سے معمور دل و دماغ سے ادا ہونے والے الفاظ بھلا تاثیر سے بے بہرہ کس طرح ہو سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
خیر، میرے جیسے عام سے قاری کے لئے تو سب سے خوبصورت چیز وہ خواہش ہی تھی، جو بیٹھے بٹھائے مجھے درود شریف پڑھنے کی پیدا ہوئی، جو ایک دم سے درود شریف پڑھنے کی تمنا بن کر میرے دل میں جاگی، کہ میں ابھی اور یہیں بیٹھا بیٹھا، جس حال میں بھی ہوں، کوئی درود شریف پڑھوں، اور پھر آن کی آن میں بہا لے گئی، اور ایسا بہا لے گئی، کہ دیر تک نہ میرا واپس آنے کو دل کیا، اور نہ میں واپس آ سکا۔ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں کو درود شریف پڑھنے کی رغبت اور محویت عطا فرمائے، آمین۔ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منقول

No comments:

Post a Comment