Thursday, October 14, 2021

مشاہدہ درود پاک


السلام عليكم 
آج خواب میں  دیکھا کہ ایک بھیڑ لگی ہوئی ہے جیسے پریس کانفرنس ہو رہی ہے۔۔۔ سامنے 3 کرسی لگی ہوئی ہیں ایک پہ ڈاکٹر طاہر القادری ہیں  درمیان والی پہ وقاص ہے اور ساتھ والی پہ کوئی آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے آیا ہے اور ان کے ہاتھ میں دو دستار ہیں ۔۔۔ اور قادری صاحب لوگوں کو بتا رہے ہیں کہ 
یہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے تشریف لائے ہیں اور وقاص کی دستار بندی کریں گے اللہ نے ان دونوں کو بڑا مقام دیا ہے ان دونوں کو آج دستار باندہ کے آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ ھدی کے رنگ میں رنگ دیا جائے گا۔۔۔ پھر سب کھڑے ہو جاتے ہیں درود و سلام پڑھتے ہیں اور وقاص کی دستار بندی کرتے ہیں ۔۔۔  میں دیکھ دیکھ کے خوشی سے رو رہی ہوتی ہوں اور وقاص کے لئے دعائیں کر رہی ہوں ۔۔۔  پھر میں نے دیکھا کہ وہ آدمی جو دستار لے کے آئے ہیں وہ میرے پاس آتے ہیں اور ایک سوٹ دیتے ہیں عبایہ کی طرح ۔۔۔ سرمئی رنگ پہ گرین کلر کے بڑے بڑے پتے بنے ہیں اور وہ بہت ہی خوبصورت ڈریس ہے۔۔۔ وہ مجھے کہتے ہیں کہ یہ تمہارے لئے آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھیجا ہے اور دوسری دستار میرے سر پہ باندھ دیتے ہیں ۔۔۔ اور میں حیران ہوں اور سب کو دیکھ رہی ہوں پر مجھے کوئی بھی نہیں  دیکھ رہا۔۔۔
پھر میں وقاص کو آواز دیتی ہوں کہ یہ دیکھو آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے سوٹ بھیجا ہے تو وقاص کہتا ہے انتہائی خوبصورت ہے بہت ہی پیارہ ہے۔۔۔ اور یہ دوسری دستار تمہیں باندھ کے گئے ہیں قاصد ہمیں پتا ہی نہیں چلا۔۔۔ تو میں سوٹ پہ سے پتا اتار کہ ہاتھ میں ہکڑ کے دیکھ رہی ہیں ۔۔۔امی اور عائشہ بھی ادھر ہیں تو عائشہ کہتی ہے کہ آج شام کے لئے تیار نہیں ہونا باتیں ہی کرتے رہو گے۔۔۔ تو میں وقاص کو کہتی ہوں جا کے تیار ہو جاؤ میں نے تو بس یہ ہی پہننا ہے۔۔۔ تو وقاص نیچے چلا جاتا ہے میں چھت پہ ہوں تو ادھر آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لاتے ہیں ۔۔۔اور مجھے دیکھ کہ بہت مسکرا رہے ہیں ۔۔  مجھے فرماتے ہیں تیار ہو میرے رنگ میں رنگنے کے لئے ۔۔۔تو میں عرض کرتی ہوں دل میں کہ میں آپ کو یاد کر کے رو رہی تھی۔۔۔ تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک آنکھوں میں چمک پیدا ہوتی ہے جو ان کے ہاتھوں مبارک میں آتی ہے اور وہ دونوں ہاتھ مبارک میرے طرف کرتے ہیں اس میں سے پینٹ کی طرح پانی یا پانی کی طرح نور ہے۔۔۔ میں اس میں پوری سر سے پاوں تک رنگ جاتی ہوں ۔۔۔ آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں میں نے تمہیں پہلے ہی رنگ دیا ہے باقی دنیا والے تو بعد میں رنگے گے میرے رنگ میں ۔۔۔ تمہیں دو بار ملا۔۔ اب خوش ہو۔۔۔ تو میں دل میں بس یہ ہی سوچ رہی ہوں کہ مجھے تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ کے مبارک قدموں میں ہمیشہ رہنا ہے زیارت ہوتی رہے تو مجھے سکون ملے۔۔۔ وہ پھر سے بھت زیادہ مسکراتے ہیں جیسے ہلکی سی ہنسی کی آواز بھی آتی ہے اور ویسے ہی آنکھیں مبارک چمکتی ہیں ان کی ۔۔۔ پھر مجھے بلاتے ہیں سب کہ آ جاؤ پر میں ادھر سی نہیں ہلتی کہ مجھے تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رنگ دیا مجھے اب بس ان کی زیارت ہی کرنی ہے میں نے نہیں جانا کہیں ۔۔۔ میرے پاوں زمین پہ جم جاتے ہیں ۔۔۔ تو پھر وہ ہی قاصد ایک بڑی سی چیز لاتے ہیں ۔۔ اور اس میں سے وہ ہی رنگ مجھ پہ اور وقاص پہ ایک ساتھ ڈالتے ہیں اور پھر سے ہم دونوں اسی نورانی رنگ میں رنگ جاتے ہیں ۔۔۔ ہ
میں ہل بھی نہیں رہی بس آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھتی جا رہی ہوں اور وہ ویسے ہی بہت زیادہ خوش ہو رہے ہیں ہم دونوں کو دیکھ کے۔۔۔ پھر کوئی کہتا ہے آج سے تم دونوں آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مظہر ہو۔۔۔مرد حضرات کے لئے وقاص اور عورتوں کے لئے تم۔۔۔ تو میں سوچ رہی ہوں مظہر کیا ہوتا ہے۔۔۔ اور میں کیسے ہو سکتی ہوں۔۔۔آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر سے تھوڑا ہنستے ہیں ۔۔۔اور مجھے فرماتے ہیں فجر ادا کر لو اٹھو۔۔۔ تو میں  دیکھ رہی ہوں کہ مغرب ہونے والی ہے اور میں جاگ رہی ہوں ۔۔۔ تو آنکھ کھل گئی اور فجر ٹائم ہی تھا۔

No comments:

Post a Comment