Friday, November 26, 2021

Gin kr Durood pak wird kerna





*بہت سارے لوگوں کے ذہنوں میں یہ بات ہوتی کہ ہمیں گن کر درود پاک نہیں پڑهنا چائیے بلکہ لا تعداد درود پاک پڑهنا چائیے. 
اللہ کے نیک بندے جنکا کوئی سانس کوئی پل۔زکر۔و۔درود۔سے خالی نہی ھوتا انکے لیے تو ٹھیک ۔۔۔ورنہ تو یہ شیطان کا سب سے سخت وسوسہ ہے دیکهیں اسے ہماری روحانیت کا پتہ ہے.اسےمعلوم ہے.کہ یہ شخص اتنا نیک نہیں ہے.کہ سارا دن ذکر اللہ کرتا رہے گااسے معلوم ہے اگر یہ بغیر گنے درود پاک پڑهے گاتو تهوڑی دیر درود پاک پڑهے گا.پهر کسی کام میں مصروف ہو جائے گاکسی کے ساتھ باتوں میں مشغول ہو جائے گا.اس کا درود پاک کم پڑها جائے گا.اسے معلوم ہے اگر اس نے گن کر درود پاک پڑهاتب تو یہ تعداد فکس کر لے گا.تو اب تب تک یہ چین سے نہیں بیٹهے گا.جب تک اپنا فکس کی ہوئی تعداد پوری نہ کر لے.تب تک سوئے گا نہیں جب تک اپنا دن بهر کا وظیفہ نہ پورا کرلےاور گن کر پڑهناہمارے پیارےآقانبی پاکﷺ کی سنت مبارکہ ہےاحیا العلوم جلد اول صفحہ نمبر 900 پر حضرت امام محمد بن غزالی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےیہ روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کی سرکار گن کر وظائف پڑها کرتے تهے.اور ہمارے بہت سارے بزرگان رحمتہ اللہ علیہ کا طریقہ چلا آیا ہے کہ وہ گن کر ذکر و ازکار پڑها کرتے تهے.*

عشق النبی صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ واٰلہٖ وَسَلَّمْ

Tuesday, November 23, 2021

Muhabat e Sarkaar ﷺ


الله کے محبوبﷺ کی محبّت ہی عطائے الٰہی ہے۔حضورِ اقدس ﷺسے محبّت ایمان کی اصل ہے 




دین کیا ہے عشقِ احمدﷺ کے سوا 
دین کا بس یہی ایک معیار ہے 

عشقِ مصطفیٰﷺ میں فراق بھی عطا ہے اور وصال بھی - حضورﷺ سے محبّت کرنے والے حضور ﷺکی امت کے ہر فرد سے محبّت کرتے ہیں ،امت کی فلاح کی دعائیں مانگتے ہیں ،حضورﷺ کے کوچہ کی گدائی کو اپنے لئے تاجِ شاہی سمجھتے ہیں ۔

حضور ﷺکے ارشاد کو حرفِ آخر سمجھتے ہیں - 

حضورﷺ کے طالب اس کائنات کو آئینہِ جمالِ مصطفےٰﷺ سمجھتے ہیں اور جمالِ مصطفےٰﷺ کو پرتوِ انوار ِکبریا سمجھتے ہیں ۔
حضرت واصف علی واصف رح۔۔۔۔۔  

——————————————————-

(کتاب :۔ کرن کرن سورج)

🌺🌸

Thursday, November 18, 2021

Hoze Kosar






تفسیر روح البیان میں علامہ شیخ اسماعیل حقی حقی قدس سرہٗ فرماتے ہیں۔ حوض کوثر جنت میں ہے۔۔۔عرش عظیم پر لکھا ہے 


بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۞ 
"بِسْمِ" کی 'م' سے پانی کا چشمہ، "اللّٰهِ" کی 'ہ' سے دودھ کا چشمہ، "الرَّحْمٰنِ" کی 'م' سے شرابًا طہورًا کا چشمہ، اور "الرَّحِيْمِ" کی 'م' سے شہد کا چشمہ جاری ہے اور پھر چاروں مل کر حوضِ کوثر میں آگرتے ہیں اور یہ حوضِ کوثر قیامت کے روز مومنین کی پیاس بجھانے کے جنت سے میدانِ محشر میں لایا جائے گا اور پھر جنت میں منتقل کر دیا جائے گا اور درود شریف پڑھنے والے اس سے سیراب ہوں گے اور زم زم کا مقدس چشمہ تا قیامِ قیامت کعبۃ اللہ کے صحن میں مومنین کو سیراب کرتا رہے گا اور حوضِ کوثر ابدُالآباد رہے گا

Monday, November 15, 2021

سرخ کیڑا


ایک دن ابوجہل مسجد الحرام کے دروازے کے پاس آ بیٹھا رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے باہر تشریف لائے تو ،
ابوجہل نے اپنا ہاتھ آستین سے باہر نکالا، اور کہنے لگا ، کہ یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم بتائیے کے میری مٹھی میں کیا ہے ? اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح جواب دیا تو میں اپنے ساتھیوں سمیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آونگا
حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیرے ہاتھ میں ایک ڈبیا ہے جو ٹاٹ کے کپڑے میں لپٹی ہوئی ہے ڈبیا کے اندر تین موتی ہے
ایک سوراخ شدہ ہے ہے دوسرا آدھا سوراخ شدہ اور تیسرا بغیر سوراخ ہے اس ڈبیا میں ایک لعل بھی ہے
جس کے اندر ایک سرخ کیڑا ہے کیڑے کے منہ میں ایک سبز پتہ ہے ابوجہل کہنے لگا کہ یہ سب تو ٹھیک ہے ،
لیکن سرخ کیڑے اور سبز پتے کا علم کیسے ہو ?
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لعل توڑ دو ۔ معلوم ہو جائے گا ۔ ابوجہل کہنے لگا کہ میں اس قیمتی لال کو کیسے توڑ دوں ?
ایک صحابیؓ وہاں کھڑے کہنے لگے کہ اپنے لعل کی قیمت لگا کر اسے توڑ دو اگر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بات معاذاللہ درست نہ ہوئی تو لال کی قیمت میں ادا کروں گا ابوجہل اس پر راضی ہو گیا 
جب لعل توڑا گیا ، تو سب نے دیکھا کہ اس میں ایک سرخ کیڑا منہ میں سبز پتہ لیے ہوئے موجود تھا
رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے نے اس کیڑے سے دریافت فرمایاکہ تم کب سے اس لال میں ہوں ? کیڑے نے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سلام عرض کیا ،
پھر کہا کہ مجھے معلوم نہیں لیکن اللہ تعالی مجھے روزانہ تین سبز پتے عطا فرماتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیرا ذکر اور تسبیح کیا ہے ?
کیڑے نے جواب دیا کہ خدا نے مجھے روزانہ دس مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کا حکم دیا ہے
جس کی برکت سے وہ مجھے روزی فراہم کرتا ہے
تعالی قرآن پاک میں فرماتے ہیں
بیشک اللہ اور اس کے فرشتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجتے ہیں پس ! اے ایمان والو تم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجا کرو 
۔
صلی اللہ علی حبیبہ سیدنا محمد وآلہ واصحابہ وسلم

حضور جو لوگ مر جاتے ہیں جب ہم ان کو یاد کرتے ہیں تو کیا وہ ہمارے خیال سے آگاہ ہوتے ہیں




سوال:-
حضور جو لوگ مر جاتے ہیں جب ہم ان کو یاد کرتے ہیں تو کیا وہ ہمارے خیال سے آگاہ ہوتے ہیں

جواب: 

آپ اس وقت تک ان لوگوں کو یاد نہیں کر سکتے جب تک وہ خود نہ چاہیں
" جن کو آپ یاد کر رہے ہوں تو اصل میں وہ آپ کو یاد کر رہا ہوتا ہے "

" مثلاََ آپ " یہاں کسی دوست کو یاد " کر رہے ہوں 
" تو وہ وہاں " آپ کو یاد " کر رہا ہوتا ہے "

 " اگر آپ" درود شریف پڑھیں" تو" وہ وہاں پہنچ " جاتا ہے "

 تو روحوں کے اس دنیا کے ساتھ تعلق کا اتنا بین ثبوت ہے کہ 
ہماری یہ ساری دنیا ماضی کا ریکارڈ ہے آپ کے پاس ماضی کے علاوہ ہے ہی کچھ نہیں 
: آپ کا کلمہ ماضی کا ہے
: آپ کی جتنی دعائیں ہیں ساری ماضی کے لوگوں کے لئے ہیں 
: آپ کا سارا علم ماضی کا ہے آپ جس کی تاریخ پڑھتے ہو اسے قریب سے تو نہیں دیکھا یہ سارا ریکارڈ ہے ماضی کا

 لکھنے والے کا اپنی تحریر کے ساتھ تعلق ہو سکتا ہے کہ آپ کو چودہ سو سال بعد (یاعلی علیہ السلام )یاد رہ جائیں تو ثابت یہ ہوا
 کہ 
:"اگر وہ آپ کو یاد ہیں تو آپ انہیں یاد ہیں "
: اور آپ انہیں پکار رہے ہیں تو وہ بھی آپ کو یاد کر رہے ہیں 
: تو آپ جس کو پکارتے ہو وہ پکارنے کی اجازت دیتا ہے
: جس کو وہ اختیار نہ دے وہ پکارتا نہیں ہے "

اس لئے لوگ یا علی(علیہ السلام)نہیں پکارتے سارے لوگ داتاؒ دربار جا کر داتا صاحب (رحمۃ اللّٰہ علیہ) کو نہیں پکارتے اور وہاں جانے کے باوجود نہیں پکارتے صحیح جاننے والے کو صحیح علم ملتا ہے تو جن کو یاد کریں ان کو علم ہوتا ہے

 کہ 
" آپ انہیں یاد کر رہے ہیں اور آ کر اپنی یاد آپ ہی جگاتے ہیں '

" ورنہ زندگی میں ماں باپ زندہ ہوتے ہیں اور انسان یاد نہیں کرتا
" اور پھر گزرے ہوؤں کو یاد کرتا رہتا ہے یہ تقرب جب بھی ملے اچھی بات ہے "

بلکہ آپ یہ بات یاد رکھنا کہ گزری ہوئی تاریخ جس وقت آپ کے علم میں آ رہی ہوتی ہے تو اصل میں وہ اسی وقت گزر رہی ہے
: مثلاََ کربلا ایک ایسا واقعہ ہے جو گزر گیا ہے اور اگر آپ نے اب پڑھا ہے تو یہ آپ پر اب گزر رہا ہے پانی پت کی لڑائی جو ہے اگر آج پڑھیں تو یہ آج ہو رہی ہے
" واقعہ تب ہوتا ہے جب آپ کو علم ہوتا ہے "

اللہ تعالیٰ کے سامنے جب آپ کا سجدہ ہوتا ہے تب آپ کو علم ہوتا ہے آپ کے آگے پیچھے بھی اللہ تعالیٰ ہے لیکن آپ کا اصل تعلق سجدے کے ساتھ ہے

: آپ سادگی اختیار کرو خوش رہا کرو کامیاب رہو "

: جس کو ٹھیک کر سکتے ہو ٹھیک کر لو '
: جس چیز کو ٹھیک نہیں کر سکتے اس پہ راضی ہو جاؤ "

: اس سے گزارہ کر لو یہ چار دن کا میلہ ہے اسے دیکھتے جاؤ ۔ '"

سرکار امام حضرت امام واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ

گفتگو والیم 5 صفحہ نمبر 504

Sunday, November 7, 2021

Durood Pak ka Meaning







درود شریف عربی کا نہیں فارسی کا لفظ ہے. عربی میں اس کا متبادل لفظ ' الصلاة على النبي' ہے. اگر درود شریف کا جائزہ لیا جائے تو یہ امر کھل کے واضح ہوجاتا ہے کہ یہ اپنے معنوں اور حقیقت دونوں کے اعتبار سے ایک دعا ہے. ایک ایسی دعا جس میں ہم رب کائنات سے یہ التجا کرتے ہیں کہ وہ رسول اکرم (صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ واٰلہٖ وَسَلَّمْ) پر مزید رحمتیں اور برکتیں نازل فرماییں. دعا ہمیشہ مانگی جاتی ہے پڑھی نہیں جاتی. افسوس یہ ہے کہ ہمیں درود پڑھنا تو سکھا دیا گیا لیکن مانگنا کسی نے نہ سکھایا. ضرورت ہے اس امر کی کہ درود کے الفاظ ادا کرتے ہوے یہ حقیقت ملحوظ رہے کہ ہم اپنے پروردگار سے دعا مانگ رہے ہیں. یہ سوچ ان الفاظ میں اپ کی دلچسپی اور لطف دونوں بڑھا دیگی. ایک اور پہلو جو ہماری توجہ کا طالب ہے وہ یہ کہ جب ہم اس درود میں ' آل رسول ' کا ذکر کرتے ہیں تو اس سے مراد محض آپ (صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ واٰلہٖ وَسَلَّمْ) کا خاندان نہیں ہوتا بلکے اپنے وسیع معنوں میں یہ لفظ تمام امت رسول (صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ واٰلہٖ وَسَلَّمْ) کا احاطہ کرتا ہے. یہ قرآن اور عربی دونوں کا اسلوب ہے کہ لفظ ' آل ' سے مراد قبیلہ یا امّت بھی ہوتا ہے. اسی لیے قرآن پاک میں جب فرعون کے ماننے والو کا ذکر ہوا تو انہیں ' آل فرعون ' کہہ کر مخاطب کیا گیا. لہٰذا آئندہ جب ہم درود میں آل رسول صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ واٰلہٖ وَسَلَّمْ کا ذکر کریں تو یہ جانتے ہوے کریں کے اسمیں رسول (صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ واٰلہٖ وَسَلَّمْ) کے خاندان والے بھی شامل ہیں اور تمام امتی بشمول میں خود بھی شامل ہوں.

واللہ عالم بالصواب.
قدرت اللہ شہاب
اَلَّلهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍوَّ عَلَی آلِ مُحَمَّدٍوَ سَلِّم 
اَلصّلٰوةُ وَالسّلَامُ عَليْكَ يَا سَيّدي يا رَسولَ الله و علٰي اٰلِكَ واَصْحٰابِكَ يَا سَيّدي يا حَبيبَ الله